مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بدھ کو اس خیال کو مسترد کر دیا تھا کہ مصر غزہ کے فلسطینیوں کی نقل مکانی میں سہولت فراہم کرے گا اور کہا تھا کہ مصری اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کیلئے سڑکوں پر نکلیں گے۔
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 10:13 PM IST | Inquilab News Network | Cairo
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بدھ کو اس خیال کو مسترد کر دیا تھا کہ مصر غزہ کے فلسطینیوں کی نقل مکانی میں سہولت فراہم کرے گا اور کہا تھا کہ مصری اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کیلئے سڑکوں پر نکلیں گے۔
مصر کے ہزاروں شہریوں نے رفح بارڈر کراسنگ پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینیوں کے نسلی انخلاء کی تجویز کے خلاف احتجاج کیا جس میں ٹرمپ نے مصر اور اردن سے محصور غزہ کے فلسطینیوں کو اپنے علاقہ میں بسانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعہ کو مظاہروں کے درمیان شہریوں نے "مصر زندہ باد" کے نعرے بلند کئے اور مصر اور فلسطینی پرچم لہرا کر احتجاج کیا۔ واضح رہے کہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے بدھ کو اس خیال کو مسترد کر دیا تھا کہ مصر غزہ کے فلسطینیوں کی نقل مکانی میں سہولت فراہم کرے گا اور کہا تھا کہ مصری اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کیلئے سڑکوں پر نکلیں گے۔
دوسری طرف، امریکی صدر اپنے مطالبہ پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مصر اور اردن، اس مطالبہ کی تعمیل کریں گے۔ ٹرمپ نے سنیچر کو بیان دیا کہ مصر اور اردن کو غزہ سے فلسطینیوں کو لے جانا چاہئے اور اپنے ملک میں بسانا چاہئے۔ انہوں نے اسرائیل کی ۱۵ ماہ کی نسل کشی کی جنگ جھیلنے والے غزہ کو "مسمار کرنے کی جگہ" قرار دیا جس نے غزہ پٹی کے ۲۳ لاکھ افراد پر مشتمل آبادی کے بیشتر حصہ کو بے گھر کردیا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی جیل سے۲۲؍ سال بعد آزاد ہونے والے شخص کی پہلی بار اپنی دو بیٹیوں سے ملاقات
اس سے قبل، جمعرات کو ٹرمپ نے مصر اور اردن دونوں کو فوجی امداد سمیت وافر امریکی امداد کا حوالہ دے کر کہا کہ "امریکہ دونوں ممالک کیلئے بہت کچھ کرتا ہے اور اب وہ اس مطالبہ پر عمل کریں گے۔" مصر اور اردن کے امریکی مطالبہ کو ماننے سے انکار کرنے کے بعد جمعرات کو اوول آفس میں صحافیوں نے ٹرمپ سے ان کا ردعمل دریافت کیا اور پوچھا کہ کیا وہ دباؤ ڈالنے کیلئے کسی ملک پر محصولات عائد کرنے پر غور کررہے ہیں، تو انہوں نے زور دیا کہ وہ (دونوں ممالک) اس منصوبہ پر عمل کریں گے. ہم ان کیلئے بہت کچھ کرتے ہیں، اور وہ یہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : کھنڈرات کے درمیان چوہے، کتے اور بوسیدہ کپڑے
فلسطین سمیت عرب ممالک کی مخالفت
فلسطینی قیادت نے غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کی ہر تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کیونکہ انہیں امید ہے کہ غزہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا حصہ ہوگا۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد کئی پڑوسی عرب ریاستوں نے اس منصوبے کو متعدد دفعہ مسترد کیا ہے۔ اردن نے پہلے ہی لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دی ہے جبکہ مصر میں بھی دسیوں ہزار فلسطینی پناہ گزین ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی کے بعد غزہ کیلئے پہلا امدادی بحری جہاز مصری بندرگاہ پر پہنچ گیا
اکتوبر ۲۰۲۳ء میں غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی جنگ کے آغاز کے بعد سے، مصر اور اردن دونوں نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو نسلی طور پر پاک کرنے کے منصوبوں سے خبردار کیا ہے۔ عالمی سطح پر ٹرمپ کی تجویز کو بڑے پیمانے پر مذمت اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ناقدین نے اسے "نسلی صفائی" اور "جنگی جرم" کے مترادف قرار دیا۔ مسلم اور عرب دنیا کے کئی ممالک کے علاوہ، فرانس و دیگر یورپی ممالک نے بھی اس خیال کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔